خَالِدِينَ فِيهَا ۖ لَا يُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَلَا هُمْ يُنظَرُونَ
وہ ہمیشہ اسی حالت میں رہیں گے، ان سے یہ سزا کم نہ کی جائے گی اور نہ ہی انہیں کچھ مہلت دی جائے گی
(ف ٢) وہ لوگ جو کفر وعصیان کی حالت میں مرتے ہیں اور حقائق ودلائل کے باوجود انکار پر مصر رہتے ہیں ‘ ان کے لئے نجات کی کوئی گنجائش نہیں ۔ وہ ہمیشہ اللہ کے غضب اور پاک سرشت فرشتوں کی ناراضگی میں اور تمام لوگوں کی نگاہ نفرت میں زندگی بسر کرتے ہیں اور اللہ کی رحمتوں سے دور ‘ ملائکہ کی توجہات روحانی سے محروم اور پاکباز گروہ کی عنایات سے الگ ذلت ولعنت کے عمیق گڑھوں میں رہیں گے ، نہ تو ان کے عذاب میں کوئی تخفیف ہوگی اور نہ ان کے فرد واعمال پر نظر ثانی کی جائے گی ، وجہ یہ ہے کہ انہوں نے اپنی ساری زندگی میں حق کی طرف کبھی نہیں جھکے اور اسلام کی عالمگیر صداقتوں پر انہیں نے اپنے اوقات کا ایک لمحہ صرف نہیں کیا ، لہذا انہیں سزا بھگتنے کے لئے آزاد چھوڑ دیا جائے گا ۔ (آیت) ” ولا ھم ینظرون “ سے مراد یہ نہیں کہ اللہ کی نظریں ان پر نہیں پڑیں گی ، یا وہ اللہ کے احاطہ علم ونظر سے دور ہوجائیں گے ، بلکہ مقصد یہ ہے کہ شفقت ورحمت کی نظروں سے محروم رہیں گے ، یعنی خدا تعالیٰ کا جذبہ رحم ان کے لئے موجزن نہ ہوگا اور جس طرح دنیا میں وہ اللہ سے کھچے کھچے رہے ہیں ، اللہ بھی آخرت میں ان سے بےنیازی سے رہے گا ۔