سورة یوسف - آیت 59

وَلَمَّا جَهَّزَهُم بِجَهَازِهِمْ قَالَ ائْتُونِي بِأَخٍ لَّكُم مِّنْ أَبِيكُمْ ۚ أَلَا تَرَوْنَ أَنِّي أُوفِي الْكَيْلَ وَأَنَا خَيْرُ الْمُنزِلِينَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

پھر جب یوسف نے (ان کی واپسی کا) سامان تیار کردیا تو ان سے کہا : ''(آب آؤ تو) اپنے سوتیلے بھائی کو (بھی) میرے پاس لانا۔ تم دیکھتے نہیں کہ میں ناپ پورا دیتا ہوں اور ایک اچھا مہمان نواز ہوں''

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) اللہ کی حکمت دیکھیے وہ بھائی جو اپنے زعم میں یوسف (علیہ السلام) کو مار چکے تھے اور جو اس کے اقتدار کے دشمن تھے آج اس کے دربار میں کھڑے ہیں اور پہچانتے نہیں ۔ حضرت یوسف (علیہ السلام) اپنے بھائی بنیا مین سے ملنا چاہتے ہیں اس لیے کہتے ہیں کہ اپنے بھائی کو آئندہ اپنے ساتھ لاؤ میں تمہیں اناج پورا پورا دیتا ہوں اور مہمان نواز بھی ہوں اور اگر اسے اپنے ساتھ نہ لاؤ گے تو غلہ نہیں ملے گا ۔ حل لغات : الْمُنْزِلِينَ ۔ ٹھرانے والا ۔ نزول