وَجَاءُوا عَلَىٰ قَمِيصِهِ بِدَمٍ كَذِبٍ ۚ قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنفُسُكُمْ أَمْرًا ۖ فَصَبْرٌ جَمِيلٌ ۖ وَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَىٰ مَا تَصِفُونَ
اور وہ یوسف کی قمیص پر جھوٹ موٹ کا خون بھی لگا کر لائے۔ یعقوب نے کہا : (بات یوں نہیں) بلکہ تم لوگوں نے ایک (بری) بات کو بنا سنوار لیا ہے۔[١٥] خیر اب صبر ہی بہتر [١٦] ہے اور جو کچھ تم بیان کرتے ہو اس کے متعلق اللہ سے ہی مدد چاہتا ہوں''
(ف1) جب برادران یوسف (علیہ السلام) رات کے وقت دھاڑیں مارتے ہوئے لوٹے تو کہنے لگے کہ ابا ! آپ مانیں یا نہ مانیں ، یوسف (علیہ السلام) کو بھیڑیے نے کھالیا ہے اور ثبوت میں یوسف (علیہ السلام) کا خون میں تربتر قمیص پیش کردیا جس میں جھوٹ موٹ خون لگا لیا گیا تھا ، حضرت یعقوب (علیہ السلام) نے فراست پیغمبری سے پہچان لیا کہ یہ جھوٹ ہے ، اس لئے ان سے کہہ دیا ، کہ یہ محض فریب ہے تم نے یہ قصہ میرے سامنے سرخرو ہونے کے لئے بنا لیا ہے ، اس میں کوئی صداقت نہیں ۔ اس کے بعد اس مصیبت عظمی پر اپنے صبر کا اظہار کیا ، اور کہا کہ ان مواقع پر صبر ہی بہترین ہے ، اللہ ہماری مدد کرے گا ۔