فَلَمَّا ذَهَبُوا بِهِ وَأَجْمَعُوا أَن يَجْعَلُوهُ فِي غَيَابَتِ الْجُبِّ ۚ وَأَوْحَيْنَا إِلَيْهِ لَتُنَبِّئَنَّهُم بِأَمْرِهِمْ هَٰذَا وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ
چنانچہ جب وہ یوسف [١٣] کو لے گئے اور اس بات پر اتفاق کرلیا کہ اسے کسی گمنام کنوئیں میں ڈال دیں، اس وقت ہم نے یوسف کو وحی کی کہ (ایک وقت آئے گا) جب تم اپنے بھائیوں کو ان کی یہ حرکت جتلاؤ گے درآنحالیکہ وہ تمہارے متعلق کچھ نہ جانتے ہوں گے
(ف ٢) خدا کا قانون ہے کہ جب دنیا کی اعانت کے سلسلے منقطع ہوجائیں ، آپس کا رشتہ ٹوٹ جائے ، اور یاس کے بادل آمنڈ آئیں ، اس وقت وہ اپنے بندوں کی مدد کرتا ہے جب یوسف (علیہ السلام) کے بھائیوں کا خون سفید ہوگیا ، ان کے دلوں میں شفقت واخوت کے سومے خشک ہوگئے ، اور وہ ظالمانہ سلوک پر مستعد ہوگئے ، تو اس وقت اللہ کی رحمت جوش میں آئی ، اس کا دریائے کرم موزن ہوا اور یوسف کو تاریک کنوئیں ، میں سل امتی وکامیابی کی خوشخبریاں سنائی دینے لگیں ، اللہ نے کہا ، فکر نہ کرو ، ایک وقت آئے گا ، کہ تم انہیں شرمندہ کرو گے ، اور انہیں معلوم نہیں ہوگا ، کہ تم یوسف ہو ، حل لغات : یرتع : آزادی سے کھانا پینا ۔