سورة ھود - آیت 24

مَثَلُ الْفَرِيقَيْنِ كَالْأَعْمَىٰ وَالْأَصَمِّ وَالْبَصِيرِ وَالسَّمِيعِ ۚ هَلْ يَسْتَوِيَانِ مَثَلًا ۚ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

ان دونوں فریقوں کی مثال [٢٩] ایسی ہے جیسے ایک تو اندھا اور بہرہ ہو اور دوسرا دیکھنے والا بھی ہو اور سننے والا بھی۔ کیا یہ دونوں برابر ہوسکتے ہیں؟ پھر کیا (اس مثال سے) تمہارے کچھ بھی پلّے نہیں پڑتا ؟

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف3) مسلمان بصارت اور اجرت کا مالک ہے ، کافر کی آنکھیں نہیں ، مسلمان گوش شنوا رکھتا ہے ، منکرین حق نیوش اور بصیرت کی نعمت سے محروم ہیں یعنی مسلمان کبھی حقائق وواقعات کا انکار نہیں کرتا آنکھوں سے دیکھتا اور کانوں سے آواز کو سنتا ہے ، منکروں کو تعصب کی وجہ سے صداقت میں روشنی نظر نہیں آتی ، عناد وجہالت سے روشن ترین دلائل کو وہ نہیں دیکھتے ، کانوں پر غفلت کے پردے پڑے ہوئے ہیں ، اس لئے یہ دونوں استعداد کے لحاظ سے ہرگز برابر نہیں ہو سکتے ، مسلمان کے دل میں بصیرت کی روشنی اور چمک ہے گوش حق نیوش ہیں ، مگر منکرین ان نعمتوں سے محروم ہیں ۔ حل لغات : لَا جَرَمَ: بےشک ۔ بالضرور ، قطعی طور پر ۔