وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا ۗ وَلَئِن قُلْتَ إِنَّكُم مَّبْعُوثُونَ مِن بَعْدِ الْمَوْتِ لَيَقُولَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُّبِينٌ
وہی تو ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا اور (اس وقت) اس کا عرش [١١] پانی پر تھا۔ تاکہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کون اچھے عمل کرتا ہے اور اگر آپ انھیں کہیں کہ تم موت کے بعد اٹھائے جاؤ گے تو کافر فوراً کہنے لگتے ہیں کہ ''یہ تو صریح [١٢] جادو ہے''
(ف2) یعنی کائنات کی ابتدا پانی سے ہے ، ﴿وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاءِ كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ﴾علم الحیات کے ماہرین بےشمار تجارب اور ارتقاء کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ زندگی کی ابتداء ان حیوانات سے ہوتی ہے جو بحری ہیں قرآن نے نہایت بہتر الفاظ میں علم الحیات کے اس مسئلہ کو بیان فرمایا ہے کہ خدا کا عرش حکومت ابتداء پانی سے وابستہ تھا ۔ ﴿لِيَبْلُوَكُمْ﴾ میں مقصد حیات کی طرف اشارہ ہے ، یعنی تمہیں اس لئے پیدا کیا گیا ہے تاکہ بہترین اعمال سے زمین کو رشک فردوس بنا دو ۔