سورة ھود - آیت 6

وَمَا مِن دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ إِلَّا عَلَى اللَّهِ رِزْقُهَا وَيَعْلَمُ مُسْتَقَرَّهَا وَمُسْتَوْدَعَهَا ۚ كُلٌّ فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

زمین میں چلنے والا کوئی جاندار ایسا نہیں جس کا رزق اللہ کے ذمے [٨] نہ ہو۔ وہ اس کی قرار گاہ کو بھی جانتا ہے اور دفن [٩] ہونے کی جگہ کو بھی۔ یہ سب کچھ واضح کتاب [١٠] (لوح محفوظ) میں لکھا ہوا موجود ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

رزق خدا کے ہاتھ میں ہے : (ف ١) اگ لوگ اس حقیقت کو جان لیں کہ رزق کی کشائش اور دولت اللہ کے اختیار میں ہے تو بہت سے گناہوں سے بچ جائیں ، طمع اور بےجا حرص کی تمام آلودگیاں ، فتنہ وفساد کی بیشتر صورتیں اس فلسفہ سے نا آشنائی کا نتیجہ ہیں ، اللہ کا مائدہ فضل رحمت اس درجہ وسیع ہے کہ اس میں کافر و مومن کی کوئی تمیز نہیں وہ سب کو یکساں دیتا ہے ۔ اے کریمے کہ از خزانہ مغیب گبر وتر سا وظیفہ خورداری : بلکہ اس عموم کو اس درجہ وسعت ہے کہ ہر جاندار جو صفحہ ارض پر موجود اس کی رزاقیت سے بحرہ ور ہے ۔ چناں پہن خوان کرم گسترد کہ سیمرغ درقاف روزی خورد : ماں کے پیٹ میں دیتا ہے تاریکی اور ظلمتوں میں دیتا ہے بچپن میں جب منہ دانت نہیں ہوتے ، ہاتھ پاؤں جدوجہد حیات کے قابل نہیں ہوتے ، ماں کی چھاتیوں میں دودھ پیدا کردیتا ہے ، اندھوں کو دیتا ہے اپاہج اس کی نعمتوں سے بہرہ یاب ہیں پتھر میں جو کیڑا ہے اس کی غذا بھی اس کو پہنچاتا ہے ، ان حقائق واقعات کی روشنی میں انسان کے لئے کتنا بڑا یقین اور ایمان کاسامان ہے ۔ خدا کو رازق ماں لینے کے معنی یہ نہیں کہ ہم دنیا میں روٹی کے لئے کسی شخصیت اور قوت کے محتاج نہیں ، ہم مگر اللہ کے مشن کو پورا کریں گے اور فرائض انسانی کو ادا کریں گے ، تو کوئی وجہ نہیں کہ وہ ہمیں بھوکوں مارے کتاب جبیں سے مراد علم الہی یا لوح محفوظ ہے ۔