سورة یونس - آیت 91

آلْآنَ وَقَدْ عَصَيْتَ قَبْلُ وَكُنتَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

( فرمایا) اب (تو ایمان لاتا ہے) جبکہ [١٠١] اس سے پہلے نافرمانی کرتا رہا اور مفسد بنا رہا

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

فرعون کا حال : (ف1) ایمان اس وقت تک قبول ہے جب تک جسم میں جان ہو ، موت کے یقینی علامات وآثار کا ظہور نہ ہوا ہو کیونکہ مقصد عمل ہے اور جب عمل کی تمام امیدیں ہی منقطع ہوجائیں ، تو پھر ایمان کی کیا ضرورت باقی رہ جاتی ہے ، فرعون عمر بھر تو خدا کی نافرمانی میں مشغول رہا اور جب قلزم میں غرق ہونے لگا موت سامنے دکھائی دینے لگی ، اس وقت تضرع وزاری کرنے لگا ، اللہ نے فرمایا اس وقت جب کہ یاس وقنوط کے بادل تمہارے مطلع دل پر چھا رہے ہوں ، ایمان وتوبہ مقبول نہیں ۔