فَمَا آمَنَ لِمُوسَىٰ إِلَّا ذُرِّيَّةٌ مِّن قَوْمِهِ عَلَىٰ خَوْفٍ مِّن فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِمْ أَن يَفْتِنَهُمْ ۚ وَإِنَّ فِرْعَوْنَ لَعَالٍ فِي الْأَرْضِ وَإِنَّهُ لَمِنَ الْمُسْرِفِينَ
چنانچہ موسیٰ پر اس کی قوم کے چند نوجوانوں [٩٤] کے سوا کوئی بھی ایمان نہ لایا۔ انھیں یہ خطرہ تھا کہ کہیں فرعون اور اس کے درباری انھیں کسی مصیبت میں نہ ڈال دیں اور فرعون تو ملک میں بڑا غلبہ رکھتا تھا اور وہ حد سے بڑھ [٩٥] جانے والوں میں سے تھا
(ف1) باوجود کامیابی کے پھر بھی ابتدا چند ہی لوگ ایمان لائے کیونکہ ان کے دلوں میں فرعون کا ڈر بےطرح متمکن ہوچکا تھا ، صدیوں کی غلام قومیں جرات وجسارت سے محروم ہوجاتی ہیں ، اور اظہار حق کی قوت ان سے چھن جاتی ہے ، یہ عام قاعدہ ہے ، بنی اسرائیل بھی چار سو سال سے غلام چلے آرہے تھے اس لئے فرعون کے غلبہ سے طبعی طور پر مرعوب ومغلوب تھے ۔ حل لغات: الْمُسْرِفِينَ: مسرف حدود فطرت سے تجاوز کرنے والا ،