سورة البقرة - آیت 137

فَإِنْ آمَنُوا بِمِثْلِ مَا آمَنتُم بِهِ فَقَدِ اهْتَدَوا ۖ وَّإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا هُمْ فِي شِقَاقٍ ۖ فَسَيَكْفِيكَهُمُ اللَّهُ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

سو اگر یہ اہل کتاب ایسے ہی ایمان لائیں جیسے تم لائے ہو تو وہ بھی ہدایت پا لیں گے اور اگر اس سے منہ پھیریں تو وہ ہٹ دھرمی پر اتر آئے ہیں۔ لہٰذا اللہ ان کے مقابلے میں آپ کو کافی [١٦٩] ہے اور وہ ہر ایک کی سنتا اور سب کچھ جانتا ہے

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

حلقہ توحید کی سعتیں : (ف2) اسلام ہر قسم کی تنگ دلی سے بالا ہے ، وہ کسی خاص تعلیم پر ایمان لانے کی تاکید نہیں کرتا ، بلکہ وہ کہتا ہے کہ تم ہر صداقت کو مانو ، ابراہیم (علیہ السلام) کو بھی مانو اور اسمعیل (علیہ السلام) کو بھی موسیٰ (علیہ السلام) کو بھی اور مسیح (علیہ السلام) کو بھی علیہم السلام اجمعین ۔ اور ہر اس چیز پر یقین رکھو جو اللہ کے پیغمبروں کی وساطت سے ہم تک پہنچی ہے ، اس لئے کوئی تفصیل نہیں مسلمان مجبور ہے کہ وہ ہر سچائی کا احترام کرے ، اس لئے اسے تو اللہ سے محبت ہے ، اور جب اس کی اطاعت وفرمانبرداری کا جوا اپنے کندھوں پر ڈال لیا تو پھر ہر حکم جو اس کی طرف سے وصول ہوا شائستہ اعتناء ہے وہ لوگ جو خدا کی محبت کا دعوی تو کرتے ہیں لیکن محمد رسول اللہ (ﷺ) پر ایمان نہیں لاتے تو اپنے دعوے میں سچے نہیں ۔ کیونکہ آپ خدا کے سب سے بڑے دوست اور محب ہیں ۔