وَإِن كَذَّبُوكَ فَقُل لِّي عَمَلِي وَلَكُمْ عَمَلُكُمْ ۖ أَنتُم بَرِيئُونَ مِمَّا أَعْمَلُ وَأَنَا بَرِيءٌ مِّمَّا تَعْمَلُونَ
اور اگر وہ آپ کو جھٹلا دیں تو ان سے کہئے کہ میرے لئے میرا عمل ہے اور تمہارے لیے تمہارا۔ تم اس سے بری الذمہ ہو جو میں کرتا ہوں اور میں اس سے بری الذمہ ہوں جو تم کر رہے ہو
کفر سے بیزاری : (ف ٢) اس نوع کی آیات سے غرض کفر سے اظہار بیزاری ہے یہ سنانا مقصود ہے کہ اسلام کو کفر کے ساتھ کوئی تعلق خاطر نہیں اور اسلام کے نزدیک کفر کے اعمال وعقائد ہمیشہ نفرت انگیز ہیں ، بعض لوگوں نے جو اس قسم کی آیات کو رواداری اور مسالمت سے تعبیر کیا ہے ، اور کہا ہے کہ یہ آیات جہاد کے بعد منسوخ ہوچکی ہیں غلط ہے ۔ (آیت) ” انا بری مما تعملون “۔ کے الفاظ صاف صاف کہہ رہے کہ تم سے کامل بیزاری اور نفرت ہے ۔ (ف ١) تعارف سے مقصود ہے کہ یہ لوگ جب آپس میں ملیں گے تو ایک دوسرے کو ملامت کریں گے یہ ذلت وتحقیر کا تعارف ہوگا ، مرید شیخ سے کہے گا کہ آپ نے ہمیں کیوں گمراہ کیا اور شیخ اپنے مرشدوں برے دوستوں اور راہنماؤں کا دامن پکڑے گا ۔ حل لغات : یستمعون الیک ۔ یعنی بظاہر سنتے ہیں ۔ الصم : جمع اصم بمعنی بہرہ ۔ العمی : جمع اعمے بمعنی اندھا ۔