وَمَا كَانَ هَٰذَا الْقُرْآنُ أَن يُفْتَرَىٰ مِن دُونِ اللَّهِ وَلَٰكِن تَصْدِيقَ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَتَفْصِيلَ الْكِتَابِ لَا رَيْبَ فِيهِ مِن رَّبِّ الْعَالَمِينَ
قرآن ایسی چیز نہیں جسے اللہ کے سوا کوئی اور بناسکے [٥٢] بلکہ یہ تو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق (کرتی) ہے اور الکتاب [٥٣] کی تفصیل ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ رب العالمین کی طرف سے (نازل شدہ) ہے
کتاب الہی : (ف ١) قرآن حکیم کا تعارف ہے کہ یہ کتاب دماغی افتراع نہیں ، عقل ودانش انسان کی رہن منت نہیں ، اس کا تعلق الہام ووحی سے ہے ، یہ صحیفہ آسمانی خدا کی جانب سے ، ہے نبوت یہ ہے کہ اس کا تعلق تمام سابقہ کتب سے ہے ، یہ تمام صداقتوں اور سچائیوں کی تصدیق کرتی ہے ، ہر صداقت کا خیر مقدم کرتی ہے ، اور اس میں اور دنیا کی تمام کتابوں میں ایک ربط موجود ہے پھر یہ بھی کہ ضروریات انسانی کی اس میں تفصیل ہے ، تمام معاشی واخلاقی الجھنوں کو سنبھلا گیا ہے زندگی کا لائحہ عمل اور پروگرام اس میں موجود ہے ، قلب وروح کے تمام تقاضوں کی اس میں تکمیل ہے اور غیر مشکوک کلام ہے ، اسے تسلیم کرلینے میں کوئی منطقی اشکال نہیں ، کوئی معاشی الجھن نہیں ، فطرت کا پیغام ہے اور فطرت کی طرح سادہ اور حسین ۔ حل لغات : الا ظنا : یہاں مراد وہم وتخمین ہے ۔