وَاللَّهُ يَدْعُو إِلَىٰ دَارِ السَّلَامِ وَيَهْدِي مَن يَشَاءُ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
(تم ایسی زندگی پر ریجھتے ہو) اور اللہ تمہیں سلامتی [٣٧] کے گھر (جنت) کی طرف بلاتا ہے اور وہ جسے چاہتا ہے سیدھی راہ دکھلا دیتا ہے
دنیا کی ایک مثال : (ف ١) دنیائے دوں ہزار لباس فاخرہ پہن کر جلوہ گر ہو ، مرد مومن سے اس کے عیوب پنہاں نہیں رہ سکتے وہ بالغ النظر ہوتا ہے ، اس کی نظریں محسن ظاہری سے گزر کر تبع باطن تک پہنچ جاتی ہیں ، مگر وہ لوگ جو صرف ظاہر پرست ہیں ، اس کے جلوؤں سے آنکھیں خیرہ کرلیتے ہیں ۔ اس آیت میں آرائش عالم کی کیفیت کو واضح صورت میں پیش کیا ہے ، اور بتایا ہے کہ دنیا کا جو پہلو تمہیں نظر آتا ہے ، وہ حسین نہیں ، غور سے دیکھو ، اس کے چہرہ پر سرور پر فنا اور موت کی کس قدر خوفناک جھریاں پڑی ہوئی ہیں ۔ آج جہاں دولت ہے کل افلاس ہے جس جگہ قصر ومحل تھے وہاں جھونپڑیاں نظر آرہی ہیں جنہیں مخمل وباغات پر قدم رکھنا مشکل تھا جو نازوتنعم کے آغوش میں پروان چڑھے ، آج آغوش لحد میں پڑے ہوئے ہیں ۔ ٍقرآن حکیم کی یہ مثال دنیا عبرت کے لئے بہترین مثال ہے ، دنیا ایک کھیت ہے ، ایک باغ ہے جو پانی برس جانے سے لہہا اٹھتا ہے ، اور سرسبز شاداب نظر آنے لگتا ہے ، پھل کثرت سے پیدا ہوتے ہیں ، مالک سمجھتا ہے کہ اب خوش بختی وخوش حالی میں کون میرا مقابلہ کرسکتا ہے ، کہ اچانک رات کو اللہ کا عذاب آجاتا ہے اور وہ ہرا بھرا باغ اجڑ جاتا ہے ، دنیا کی یہ کس قدر صحیح مثال ہے مگر دیدہ عبرت کہاں جو تماشہ کرے ۔ حل لغات : لم تغن : غنی یغنی ، اس کے معنی باقی رہنے اور قیام کے ہیں ۔ صفائی کے معنی قیام گاہیں ۔ بالامس : سے مراد ماضی قریب کا زمانہ ہے ، قتر : بمعنی گردوغبار ۔