سورة البقرة - آیت 131

إِذْ قَالَ لَهُ رَبُّهُ أَسْلِمْ ۖ قَالَ أَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جب انہیں ان کے پروردگار نے فرمایا کہ ’’فرمانبردار بن جاؤ‘‘ تو انہوں نے فوراً کہا کہ : میں جہانوں کے پروردگار کا فرمانبردار بن گیا ہوں

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٣) ان آیات میں یہ بتایا ہے حضرت ابراہیم کس قدر سلیم الفطرت تھے ، صحیح بات مانتے ہیں انہیں کبھی تامل نہیں ہوا ، خدا نے جب انہیں اسلام و توحید کی دعوت دی تو ابراہیم فورا اسلمت پکار اٹھے اور اس کے بعد ساری زندگی تسلیم و رضا کی زندگی ہے ۔ خواب میں بھی دیکھ پایا کہ خدا کی راہ میں بچے کی قربانی ضروری ہے ۔ تو آمادہ ہوگئے اور بیٹے کی گردن پر چھری رکھ دی ، قوم نے جب مخالفت کی اور حرقوہ کی صدائیں چاروں طرف سے آنے لگیں اس وقت آپ ڈرے نہیں تسلیم و رضا کا پیکر بنے ہوئے آگ میں کود پڑے ۔ حل لغات : الحکمۃ : دانائی کی بات ، اسوہ رسول ویزکیھم : مصدر تزکیہ ، پاک کرنا ، دلوں اور دماغوں میں لطافت و نزاکت پیدا کرنا یعنی جذبہ و خیال میں آخری ارتقا کے سامان بہم پہنچانا ۔ یرغب : رغبت کا صلہ ، جب عن ہو تو اس کے معنی نفرت کے ہوجاتے ہیں اصطفینہ : مصدر اصطفاء ، چننا ، انتخاب کرنا