وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنفِرُوا كَافَّةً ۚ فَلَوْلَا نَفَرَ مِن كُلِّ فِرْقَةٍ مِّنْهُمْ طَائِفَةٌ لِّيَتَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ وَلِيُنذِرُوا قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُوا إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ
مومنوں کے لئے یہ ممکن نہیں کہ وہ سب کے سب [١٣٩] ہی نکل کھڑے ہوں۔ پھر ایسا کیوں نہ ہوا کہ ہر فرقہ میں سے کچھ لوگ دین میں سمجھ پیدا کرنے کے لئے نکلتے تاکہ جب وہ ان کی طرف واپس جاتے تو اپنے لوگوں کو (برے انجام سے) ڈراتے۔ اسی طرح شاید وہ برے کاموں سے بچے رہتے
عسکری ترتیب : (ف1) آیت کا نزول سیاق جہاد میں ہوا ہے ، اس لئے تفقہ فی الدین سے غرض عسکری ترتیب اور ٹریننگ ہے ، یعنی جہاد کا اذن عام ہوجائے ، تو سب لوگ نہ نکل کھڑے ہوں بعض ایسے بھی رہیں جو غازیوں کی تربیت کریں اور انہیں جنگ کے رموزواسرار سے آگاہ کریں ، بات یہ تھی کہ جب حضور (ﷺ) جہاد کے لئے اعلان فرماتے تو تمام صحابہ کرام (رض) عنہم اجمعین شوق شہادت میں غزوہ کے لئے تیار ہوجاتے ، اور مدینہ طیبہ بالکل خالی ہوجاتا اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ بعض لوگوں کو تعلیم وتربیت کے لئے پیچھے رہنا چاہئے جہاد کے لئے لوگوں کو تیار کرنا یہ بھی تو جہاد ہے ۔ بعض مفسرین کے نزدیک یہ آیت طلب علم کے لئے مستقل وبالذات ہے ، اسے سیاق وسباق سے کوئی تعلق نہیں غرض یہ ہے کہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جن کا مشغلہ کتاب وسنت کی خدمت ہو ، جو دین سیکھیں اور دوسروں تک پہنچائیں یعنی دونوں گروہ خدمات تقسیم کرلیں کچھ سیاسیات کے لئے وقف رہیں اور کچھ عملی مشغلوں کے لئے ۔ حل لغات: نَفَرَ: نکل کھڑا ہوا ،