سورة التوبہ - آیت 120

مَا كَانَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ وَمَنْ حَوْلَهُم مِّنَ الْأَعْرَابِ أَن يَتَخَلَّفُوا عَن رَّسُولِ اللَّهِ وَلَا يَرْغَبُوا بِأَنفُسِهِمْ عَن نَّفْسِهِ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ لَا يُصِيبُهُمْ ظَمَأٌ وَلَا نَصَبٌ وَلَا مَخْمَصَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَا يَطَئُونَ مَوْطِئًا يَغِيظُ الْكُفَّارَ وَلَا يَنَالُونَ مِنْ عَدُوٍّ نَّيْلًا إِلَّا كُتِبَ لَهُم بِهِ عَمَلٌ صَالِحٌ ۚ إِنَّ اللَّهَ لَا يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اہل مدینہ کے لئے اور ان دیہاتیوں کے لئے جو ان کے گردو نواح میں بستے ہیں، یہ مناسب نہیں کہ وہ (جہاد میں) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) [١٣٦] سے پیچھے رہ جائیں اور اپنی جانوں کو آپ کی جان سے عزیز تر سمجھیں۔ یہ اس لئے کہ مجاہدین اللہ کی راہ میں پیاس، تکان، بھوک کی جو بھی مصیبت جھیلتے ہیں یا کوئی ایسا مقام طے کرتے ہیں جو کافروں کو ناگوار ہو یا دشمن سے وہ کوئی کامیابی حاصل کرتے ہیں تو ان کے لئے نیک عمل [١٣٧] لکھ دیا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ یقیناً اچھے کام کرنے والوں کے اجر کو ضائع نہیں کرتا

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

نمازیوں کے درجے : (ف ١) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مرکز محبت میں مسلمان کے لئے رسول کا وجود باجود باعث صد ہزار برکت ہے ، یہ ہو سکتا ہے کہ اپنی جان کے متعلق تغافل ہوجائے ، مگر رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے تغافل گناہ ہے ، کفر ہے اور معصیت ہے مسلمان کبھی حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے منشاء وارادہ کی مخالفت نہیں کرسکتا ، اس لئے کہ وہ تو سب کچھ حرمت رسول کے لئے قربان کرچکا ہے ۔ وہ لوگ جو حرمت رسول کے لئے جہاد کرتے ہیں ان کی ہر تکلیف نازش اولیاء ہے ، انکی پیاس اور بھوک میں اجر ہے ، ان کا قدم برکت لزوم ہے ، ان کی تکلیف اللہ کو عزیز ہے ۔ اور یہی وہ لوگ ہیں جو صیح معنوں میں اللہ اور اس کے رسول کے محب ہیں ، جو محسن اور نیک ہیں ، محبت رسول اور عشق رسول عافیت کا نام نہیں ، بلکہ سراپا ابتلاء وآزمائش سے مراد ہے دل میں عارض نبوت اور زلف وحی والہام کا خیال ہو ، اور جہاد سے نفرت ہو ، یہ ناممکن عشق رسول کا جذبہ وہ اضطراب آفرین جذبہ ہے کہ اس کے بعد دل کا چین اور آرام رخصت ہوجاتا ہے ، جو نگاہ نور نبوی سے مستفید ہو ، وہ آرام کی نیند سے تیرہ نہیں ہو سکتی ۔ ان آیات میں بتایا ہے کہ غازی اللہ کے محبوب ہیں ہر دکھ جو اللہ کی راہ میں انہیں پہنچتا ہے ، وہ انہیں اللہ کے اور قریب کردیتا ہے ۔ حل لغات : ظلما : پیاس ، نصب ، تھکن ، ضعف ۔ مخمصۃ : بھوک ۔ ولا ینالون : نال منہ کے معنی دشمن کو دیکھ پہنچاتے