وَمِمَّنْ حَوْلَكُم مِّنَ الْأَعْرَابِ مُنَافِقُونَ ۖ وَمِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ ۖ مَرَدُوا عَلَى النِّفَاقِ لَا تَعْلَمُهُمْ ۖ نَحْنُ نَعْلَمُهُمْ ۚ سَنُعَذِّبُهُم مَّرَّتَيْنِ ثُمَّ يُرَدُّونَ إِلَىٰ عَذَابٍ عَظِيمٍ
اور تمہارے ارد گرد بسنے والے دیہاتیوں میں کچھ منافق موجود ہیں اور کچھ خود مدینہ میں بھی موجود ہیں جو اپنے نفاق پر اڑے ہوئے ہیں۔ انہیں تم [١١٤] نہیں جانتے، ہم ہی جانتے ہیں، جلد ہی ہم انہیں [١١٥] دو مرتبہ سزا دیں گے پھر وہ بڑے عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے
(ف1) تمرد کے معنی سرکشی اور شدت کے ساتھ نافرمانی اور قبائح میں منہمک رہنے کے ہیں یعنی کچھ لوگ ایسے ہیں جو نفاق کو ظاہر طور پر انجام دے رہے ہیں ، اور مصر ہیں ، غالبا یہ اس وقت کے بعض لوگوں کی جانب اشارہ ہے ، انہیں دوگونہ عذاب میں مبتلا کیا جائے گا ، دنیا میں رسوائی وذلت ، اور عاقبت میں جہنم ، اس لئے انہوں نے عیب کو صواب اور گمراہی کو ہدایت قرار دیا ، معصیت اور کفر پر اڑے رہے ۔ حل لغات : مَرَدُوا: اس کے معنی سرکشی کے بھی ہیں اور نیکی سے طبعی محرومی کے بھی اسی مناسبت سے شیطان کو مارد کے لفظ سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔