سورة التوبہ - آیت 72

وَعَدَ اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَمَسَاكِنَ طَيِّبَةً فِي جَنَّاتِ عَدْنٍ ۚ وَرِضْوَانٌ مِّنَ اللَّهِ أَكْبَرُ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اللہ نے مومن مردوں اور مومن عورتوں سے ایسے باغات کا وعدہ کر رکھا ہے جن میں نہریں جاری ہیں، ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے نیز سدا بہار باغات میں پاکیزہ قیام گاہوں کا بھی (وعدہ کر رکھا ہے) اور اللہ کی خوشنودی تو ان سب نعمتوں [٨٧] سے بڑھ کر ہوگی۔ یہی بہت بڑی کامیابی ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

مومن کا ذوق معرفت : (ف ١) (آیت) ” ورضوان من اللہ اکبر “۔ سے غرض یہ ہے کہ جنت کا حصول مقصود اصلی نہیں ، اس لئے نصب العین اللہ کی رضا ومحبت کا احساس ہے ، اس لئے بلند روحانیت کے لوگ سرف بہشت پر قانع نہیں بلکہ انکی روح توحید میں ارتقاء کامل کی طالب ہے وہ محبوب کی مسرت چاہتے ہیں لذائذ کا درجہ ثانوی ہے ، اصل لذت یہ ہے کہ فراز محبت وعشق پر تمکن واصل ہو ۔