الْمُنَافِقُونَ وَالْمُنَافِقَاتُ بَعْضُهُم مِّن بَعْضٍ ۚ يَأْمُرُونَ بِالْمُنكَرِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمَعْرُوفِ وَيَقْبِضُونَ أَيْدِيَهُمْ ۚ نَسُوا اللَّهَ فَنَسِيَهُمْ ۗ إِنَّ الْمُنَافِقِينَ هُمُ الْفَاسِقُونَ
منافق مرد ہوں یا عورتیں، ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں، جو برے کام کا حکم دیتے اور بھلے کام [٨٠] سے روکتے ہیں اور اپنے ہاتھ (بھلائی 'صدقہ سے) بھینچ [٨١] لیتے ہیں۔ وہ اللہ کو بھول گئے تو اللہ نے انہیں بھلا دیا۔[٨٢] یہ منافق دراصل ہیں ہی نافرمان
(ف1) مقصد یہ ہے کہ منافقین میں باہمی کوئی امتیاز نہیں ، سب برے ہیں ، عورت مرد یکساں طور پر اسلام کی مخالفت کرتے ہیں ، سب کا نصب العین یہ ہے کہ مسلمانوں میں برائیاں پھیلائی جائیں ، بات یہ ہے ، کہ ہر قوم میں ایک عنصر ایسے بدنیت اور دل کے کمزور لوگوں کا ہوتا ہے جو خبث باطن کو ظاہر نہیں ہونے دیتے ، اور اندر ہی اندر کوشاں رہتے ہیں کہ کسی نہ کسی طرح جماعت کو نقصان پہنچایا جائے ، اسلام جب پھیلا ہے ، تو وہ لوگ جو کھلے بندوں صف آراء نہیں ہوسکتے تھے ، منافق ہوگئے ، بظاہر مسلمانوں کے ساتھ رہے ، ان کی تقریبات اور عبادتوں میں شامل رہتے اور عوام کو دھوکا دیتے ، مگر موقع ملنے پر ہوشیاری سے اسلام کی مخالفت کرتے ، اللہ تعالیٰ کو یہ گروہ سخت ناپسند ہے ، کیونکہ اسلام کا مطالبہ یہ ہے کہ یا تو ایمان واسلام کی بابرکت دعوت کو قبول کرلو ، یا اپنے لئے کفر کو پسند کرلو ، بہرحال جو کچھ ہو ، کھلم کھلا ہو ، دھوکا اور فریب مردانگی نہیں ۔ حل لغات : بِالْمُنْكَرِ: یعنی امر قبیح وتاشائستہ ونامشروع ، الْمَعْرُوفِ: بمعنی نکوئی ، فَنَسِيَهُمْ :کے معنی یہ ہیں کہ اللہ نے ان سے تغافل اختیار کرلیا ہے اور اب اللہ کی نظر عنایت سے محروم ہوگئے ہیں ،