سورة التوبہ - آیت 52

قُلْ هَلْ تَرَبَّصُونَ بِنَا إِلَّا إِحْدَى الْحُسْنَيَيْنِ ۖ وَنَحْنُ نَتَرَبَّصُ بِكُمْ أَن يُصِيبَكُمُ اللَّهُ بِعَذَابٍ مِّنْ عِندِهِ أَوْ بِأَيْدِينَا ۖ فَتَرَبَّصُوا إِنَّا مَعَكُم مُّتَرَبِّصُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

نیز ان سے کہئے کہ : ''تم ہمارے حق میں جس چیز کا انتظار کرسکتے ہو وہ یہی ہے کہ ہمیں دو بھلائیوں میں سے کوئی ایک بھلائی مل جائے اور ہم تمہارے حق میں جس چیز کے منتظر ہیں وہ یہ ہے کہ اللہ تمہیں اپنے ہاں سے خود سزا دیتا ہے یا ہمارے ہاتھوں [٥٦] دلواتا ہے۔ لہٰذا تم بھی انتظار کرو اور ہم بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتے ہیں

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) غرض یہ ہے کہ منافقین مسلمانوں کے لئے دو باتوں کے منتظر رہتے ، غنیمت کے ، اور جامع شہادت کے پہلی صورت میں شرکت وحصہ داری کا خیال اور دوسری میں موت پر اظہار مسرت ، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے یہ دونوں باتیں مسلمان کے لئے باعث برکت ہیں کامیاب رہیں تو دنیا کے مال ودولت سے حصہ پائیں ، میدان میں کھیت رہیں ، توحیات جاوید کے حقدار ٹھہریں ، البتہ ہم جس چیز کا انتظار کر رہے ہیں وہ تمہارے حق میں اچھی نہیں ۔ ہم اللہ کے عذاب کے منتظر ہیں جو آئے اور تمہارے فتنوں کو ختم کر دے ۔