سورة التوبہ - آیت 46

وَلَوْ أَرَادُوا الْخُرُوجَ لَأَعَدُّوا لَهُ عُدَّةً وَلَٰكِن كَرِهَ اللَّهُ انبِعَاثَهُمْ فَثَبَّطَهُمْ وَقِيلَ اقْعُدُوا مَعَ الْقَاعِدِينَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اگر ان کا نکلنے کا ارادہ ہوتا [٤٩] تو وہ اس کے لئے کچھ تیاری بھی کرتے لیکن اللہ کو ان کی روانگی پسند ہی نہ تھی۔ لہٰذا اس نے انہیں سست بنا دیا اور کہہ دیا گیا کہ ''تم بیٹھ رہنے والوں کے ساتھ بیٹھے ہی رہو

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) مقصد یہ ہے کہ یہ لوگ اذن طلبی میں مخلص نہیں منافق ہیں ، اگر جہاد کے لئے پہلے سے تیار ہوتے اور ان کے دلوں میں ایمان کی حرارت موجود ہوتی ، تو عذر ومعذرت کی قطعی ضرورت نہ تھی ، یہ تردد یہ بےچینی یہ حیص بیص ان میں بالکل نظر نہ آتا، اور اصل بات یہ ہے کہ اللہ کو یہ منظور ہی نہیں تھا کہ اس قسم کے کمزور لوگ جہاد میں نکلیں ۔