إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِندَ اللَّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللَّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ ۚ فَلَا تَظْلِمُوا فِيهِنَّ أَنفُسَكُمْ ۚ وَقَاتِلُوا الْمُشْرِكِينَ كَافَّةً كَمَا يُقَاتِلُونَكُمْ كَافَّةً ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ
جس دن اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اس دن سے اللہ کے نوشتہ کے مطابق اللہ کے ہاں مہینوں کی تعداد بارہ ہی ہے، جن میں چار مہینے حرمت والے ہیں۔ یہی مستقل ضابطہ [٣٧] ہے۔ لہٰذا ان مہینوں میں (قتال ناحق سے) اپنے آپ پر ظلم نہ کرو۔ [٣٨] اور مشرکوں سے سب مل کر لڑو، جیسے وہ تم سے مل کر لڑتے ہیں اور جان لو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے
(ف1) مقصد یہ ہے کہ مسلمان اشہر حرم میں جدال وقتال کو درست نہیں سمجھتا ، البتہ اگر اسے مجبور کردیا جائے ، تو پھر وہ دریغ نہ کرے ۔ اپنی تمام قوتوں کو کفر کے مقابلہ کے لئے جمع کرے ۔