قَاتِلُوا الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَلَا بِالْيَوْمِ الْآخِرِ وَلَا يُحَرِّمُونَ مَا حَرَّمَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَلَا يَدِينُونَ دِينَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حَتَّىٰ يُعْطُوا الْجِزْيَةَ عَن يَدٍ وَهُمْ صَاغِرُونَ
(اور) اہل کتاب میں سے ان لوگوں کے ساتھ جنگ کرو جو نہ اللہ پر ایمان لاتے ہیں [٢٧] نہ آخرت کے دن پر، نہ ان چیزوں کو حرام سمجھتے ہیں جو اللہ اور اس کے رسول نے ان پر حرام کی ہیں اور نہ ہی دین حق کو [٢٨] اپنا دین بناتے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ اپنے ہاتھ سے جزیہ ادا کریں [٢٩] اور چھوٹے بن کر رہنا گوارا کر لیں
جزیہ : (ف2) یہود بنی قریظہ وبنی نضیر باوجود اس کے کہ مسلمانوں سے پرامن رہنے کا وعدہ کرچکے تھے ، پھر بھی شرارت اور انگیخت سے باز نہ آئے ، اس آیت میں ان سے مقاتلہ وجہاد کی اجازت دی گئی ہے یعنی ان کی شرارتیں چونکہ حد سے زیادہ بڑھ گئی ہیں اور یہ اپنے عہد پر قائم نہیں رہے ، اس لئے ان سے جہاد کرو ، جب تک کہ جزیہ نہ دیں ، جزیہ ایک رقم ہے جو مصالحین سے لی جاتی ہے ، شرعا تعین نہیں کہ کس قدر ہو ، اس ٹیکس کے مقصد دو ہیں ، ایک تویہ کہ ان کو ذلت وتحقیر کا احساس ہو ، اور پھر کبھی مسلمانوں کے خلاف آمادہ جنگ نہ ہوں ، دوسرے یہ کہ ان سے حفظ امن کے لئے بطور معاوضہ کے یہ رقم لی جائے اور انہیں فوجی خدمات سے مستثنی کردیا جائے ، حل لغات : صَاغِرُونَ: ذلیل ، جھوٹے ۔