لَقَدْ نَصَرَكُمُ اللَّهُ فِي مَوَاطِنَ كَثِيرَةٍ ۙ وَيَوْمَ حُنَيْنٍ ۙ إِذْ أَعْجَبَتْكُمْ كَثْرَتُكُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنكُمْ شَيْئًا وَضَاقَتْ عَلَيْكُمُ الْأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ ثُمَّ وَلَّيْتُم مُّدْبِرِينَ
اللہ (اس سے پہلے) بہت سے موقعوں پر تمہاری مدد کرچکا ہے اور حنین [٢٣] کے دن (بھی تمہاری مدد کی تھی) جبکہ تمہیں اپنی کثرت پر ناز تھا مگر وہ کثرت تمہارے کسی کام نہ آئی اور زمین اپنی فراخی کے باوجود تم پر تنگ ہوگئی اور تم پیٹھ دیکھا کر بھاگ کھڑے ہوئے
غزوہ حنین : (ف1) 8ھ میں فتح مکہ کے بعد ہوازن وثقیف کے قبیلوں نے جنگ کی طرح ڈال دی ان کا خیال تھا کہ اگر ہم نے مسلمانوں کو شکست دے دی ، تو مکہ والوں کی تمام جائیداد جو طائف میں ہے ، وہ ہماری ہوجائے گی ، اور ہم مسلمانوں سے بت شکنی کا انتقام بھی لے سکیں گے ، حضور (ﷺ) مقابلہ کے لئے نکلے ، تو ایک جم غفیر ساتھ ہوگیا ، جس کی تعداد تقریبا بارہ ہزار تھی اس لئے مسلمان مغرور تھے ، نہایت بےپروائی سے لڑے ، نتیجہ یہ ہوا کہ شکست کھائی ، اور میدان سے بھاگ نکلے ، حضور (ﷺ) پہاڑ کی طرح کھڑے رہے ، اور آپ نے للکار للکار کر کہا ۔ انا النبی لا کذب انا ابن عبدالمطلب آپ کے استقلال کو دیکھ کر اور دعوت کو سن کر مسلمان پھر جمع ہوگئے ، اللہ نے ان کی گھبراہٹ دور کی ، اور فرشتے تسلی کے لئے نازل فرمائے ، اور بالآخر مسلمانوں کو عظیم کامیابی ہوئی ، اس آیت میں اسی واقعہ کی طرف اشارہ ہے ۔