وَالَّذِينَ آمَنُوا مِن بَعْدُ وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا مَعَكُمْ فَأُولَٰئِكَ مِنكُمْ ۚ وَأُولُو الْأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَىٰ بِبَعْضٍ فِي كِتَابِ اللَّهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
اور جو لوگ (ہجرت نبوی کے) بعد ایمان لائے اور ہجرت کرکے آگئے اور تمہارے ساتھ مل کر جہاد کیا [٧٧] وہ بھی تم میں شامل ہیں۔ مگر اللہ کے نوشتہ میں خون کے رشتہ دار ایک دوسرے [٧٨] کے زیادہ حقدار ہیں۔ اللہ تعالیٰ یقینا ہر چیز کو خوب جانتا ہے
(ف1) ﴿وَأُولُو الْأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ﴾سے مقصود یہ ہے کہ ہجرت اور اسلام کے تعلقات میں باہمی تناصر وتعاون ضروری ہے ، مگر میراث قرابت والوں کا حصہ ہے ، اس میں مہاجرین شریک نہیں ہو سکتے ۔ بات یہ تھی کہ انصار نے مہاجرین کو جب بھائی کہا تو اپنے مال سے ان کا حصہ بھی مقرر کیا اس سے قرابت والوں کی حق تلفی ہوئی اس لئے یہ آیت نازل ہوئی ، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں میں محض اسلام کی وجہ سے کس درجہ خلوص تھا کوئی قوم اور کوئی مذہب اس طرح کی عظیم الشان اخوت وبرادری کی مثال نہیں پیش کرسکتا ۔ ان لوگوں کا مطمع نظر محض اللہ کے لئے جینا اور اللہ کے لئے مرنا تھا ، اس لئے وہ مال ودولت کو ایک بھائی کی محبت کے مقابلہ میں نہایت حقیر شے خیال کرتے تھے ۔