سورة الانفال - آیت 72

إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالَّذِينَ آوَوا وَّنَصَرُوا أُولَٰئِكَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يُهَاجِرُوا مَا لَكُم مِّن وَلَايَتِهِم مِّن شَيْءٍ حَتَّىٰ يُهَاجِرُوا ۚ وَإِنِ اسْتَنصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ إِلَّا عَلَىٰ قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُم مِّيثَاقٌ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں اپنے اموال اور جانوں سے جہاد کیا، اور وہ لوگ جنہوں نے ان (مہاجرین) کو پناہ دی اور ان کی مدد کی، یہ سب ایک دوسرے کے ولی [٧٤] ہیں۔ اور جو لوگ ایمان تو لائے لیکن ہجرت نہیں کی ان سے تمہارا ولایت کا کوئی تعلق نہیں تاآنکہ وہ ہجرت کرکے آجائیں۔ اور اگر وہ دین کے بارے میں تم سے مدد طلب کریں تو تم پر ان کی مدد کرنا لازم ہے۔ مگر کسی ایسی قوم کے خلاف نہیں جن سے تمہارا معاہدہ ہو۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اسے دیکھ رہا ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

حفظ عہد (ف ١) مقصد یہ ہے کہ انصار اور مہاجرین باہم بھائی بھائی ہیں ، ان میں باہمی اعانت کا ہر طریق جاری رہنا چاہئے ، مگر وہ لوگ جو مومن تو ہیں ، اور ہجرت سے محروم رہے ، انہیں مہاجرین وانصار کی حمایت وولایت کا قطعی استحقاق نہیں ، جب تک کہ وہ اللہ کے لئے ہجرت اختیار نہ کریں ، البتہ دینی امانتیں بہرحال قائم رہیں گی ، مخالفین اگر ان مسلمانوں کو کمزور سمجھ کر ستائیں یا تکلیف دیں ، تو اس صورت میں ہر مسلمان اخلاقی ودینی طریقی سے اپنے بھائیوں کی اعانت کرے گا ، ہاں اگر مسلمان ان لوگوں سے تعرض کریں ، جن سے مہاجرین وانصار عہد ومیثاق کرچکے ہیں تو اس وقت حفظ عہد کا تقاضا یہ ہے کہ مسلمانوں کی مدد نہ کی جائے کیونکہ پاس میثاق بہرحال ضروری ہے اور جن سے عہد کیا گیا ہے ، نبھایا جائے ۔