سورة الانفال - آیت 39

وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّىٰ لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلَّهِ ۚ فَإِنِ انتَهَوْا فَإِنَّ اللَّهَ بِمَا يَعْمَلُونَ بَصِيرٌ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

ایسے لوگوں سے جہاد کرتے رہو تاآنکہ فتنہ [٤٠] باقی نہ رہے اور دین پورے کا پورا اللہ کے لئے [٤١] ہوجائے۔ اور اگر یہ باز آجائیں تو جو کچھ یہ کریں گے، اللہ اسے خوب دیکھ رہا ہے

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

جہاد کی غرض اقصی : (ف ١) اسلام جنگ وجدال کو بالطبع ناپسندیدہ ٹھہراتا ہے ، اس کے نزدیک صلح وآشتی سے بہتر کوئی چیز نہیں ، البتہ جب کفر ” فتنہ “ کا باعث ہوجائے ، یعنی مسلمانوں کی آزادی چھن جائے ، ایمان وجہ ابتلاء بن جائے محض مسلمان ہونا مصیبت قرار پائے اس وقت جہاد فرض ہوجاتا ہے اسلام جہاں صلح ومن کا خواہاں ہے وہاں کفر سے دب کر رہنا بھی پسند نہیں کرتا اور کون نہیں جانتا کہ صلح وامن کے لئے بھی بعض دفعہ خون بہانا پڑتا ہے ، اسلامی جہاد کی غرض وغایت یہ ہے کہ دین میں آزادی ہو ، اللہ تعالیٰ کے دین میں اور کوئی قوت حائل نہ ہو، ہر مسلمان پوری آزادی سے اسلامی احکام کو ادا کرسکے ۔