إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ لِيَصُدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّهِ ۚ فَسَيُنفِقُونَهَا ثُمَّ تَكُونُ عَلَيْهِمْ حَسْرَةً ثُمَّ يُغْلَبُونَ ۗ وَالَّذِينَ كَفَرُوا إِلَىٰ جَهَنَّمَ يُحْشَرُونَ
یہ کافر اپنے مال اس لئے خرچ کرتے ہیں کہ لوگوں کو اللہ کی راہ سے روک دیں اور ابھی یہ لوگ اور بھی خرچ کریں گے، پھر یہی بات ان کے لئے حسرت کا باعث بن جائے گی پھر وہ مغلوب [٣٧] ہوں گے پھر یہ کافر جہنم کی طرف گھیر لائے جائیں گے
(ف ٣) یعنی مکہ والے پوری قوت کے ساتھ اسلام کے خلاف صف آراء ہوں ، انجام کار انہیں شکست ہوگئی ، کیونکہ فتح وکامرانی کے لئے روپیہ کی ضرورت نہیں ، دولت ایمان کی احتیاج ہے ، مدرسے شکست کھا کر ان لوگوں نے آئندہ کے لئے تیاریاں کیں ، امراء نے مالی امداد دی قرآن حکیم کا ارشاد ہے کہ یہ مال ودولت جو اسلام کی مخالفت میں جمع کیا جا رہا ہے ان کے لئے بالآخر حسرت وندامت کا باعث ہوگا ۔ حل لغات : مکآئ: پرندے کی آواز ، سیٹی بجانا ۔ تصدیۃ : صدی سے ہے یعنی ہاتھ پر ہاتھ مارنا یعنی تالی بجانا ۔