سورة الانفال - آیت 24

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ ۖ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو جبکہ رسول تمہیں ایسی چیز کی طرف بلائے جو تمہارے لیے زندگی [٢٣] بخش ہو۔ اور یہ جان لو کہ اللہ تعالیٰ آدمی اور اس کے دل کے درمیان [٢٤] حائل ہوجاتا ہے اور اسی کے حضور تم جمع کئے جاؤ گے

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

حیات آفرین پیغمبر : (ف2) مسلمان کو اطاعت مطلقہ کی دعوت ہے مسلمان کے لئے لازم ہے کہ وہ ہر دعوت رسول پر لبیک کہے کیونکہ اس کا پیغام حیات آفرین ہے اس کی ہر ادا زندگی ہے اور زندگی کا مرقع ہے ، جب تک مسلمان اپنے پیغمبر کے اسوہ پر عمل پیرا رہے ، زندہ رہے اور جب سے بدعات ورسوم کی پیروی اختیار کی ہے زندگی کے تمام آثار مفقود ہیں ۔ ﴿أَنَّ اللَّهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ﴾سے مقصود یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر شخص کے قریب ہیں اور ہر شخص کے قلب میں اس کی قدرتوں کا انعکاس ہے اب جیسا تمہارے قلب کا شیشہ ہے خدا ویسا ہی قلب میں نظر آئے گا ، اگر تم منکر ہو ، تو تمہارے اور ہدایت وپرہیز گاری کے درمیان وہ حائل ہے ، اگر پاکباز ہو تو کفر کے خلاف تمہارے دل میں نفرت پیدا کر دے گا ، یعنی نیک انسان کے لئے نیکی کی توفیق ہے اور برے کے لئے برائی کا میدان وسیع ہے ۔ ﴿وَاتَّقُوا فِتْنَةً﴾ الخ۔ سے مراد یہ ہے کہ بعض دفعہ تبلیغ واشاعت میں تساہل کی وجہ سے دونوں فریق مبتلا ء فتنہ ہوجاتے ہیں ، تم اس سے بچو ، اور منکرات کے خلاف جہاد میں ، کوشاں رہو تاکہ تغافل کی پاداش میں تمہیں بھی گرفتار نہ ہونا پڑے ۔ حل لغات: اسْتَجِيبُوا: قبول کرو ، اور مان لو ، يَحُولُ: حائل ہوجاتا ہے ،