إِن تَسْتَفْتِحُوا فَقَدْ جَاءَكُمُ الْفَتْحُ ۖ وَإِن تَنتَهُوا فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ وَإِن تَعُودُوا نَعُدْ وَلَن تُغْنِيَ عَنكُمْ فِئَتُكُمْ شَيْئًا وَلَوْ كَثُرَتْ وَأَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُؤْمِنِينَ
(مکہ والو)! اگر تم فیصلہ ہی [١٨] چاہتے تھے تو وہ اب تمہارے پاس آچکا۔ اب اگر تم باز آجاؤ تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے۔ اور اگر پھر پہلے سے کام کرو گے تو ہم بھی ایسا ہی کریں گے اور تمہاری جمعیت تمہارے کچھ بھی کام نہ آسکے گی، خواہ وہ کتنی زیادہ ہو اور اللہ تو یقیناً ایمان والوں کے ساتھ ہے
(ف ١) مکے والے جب گھروں سے جنگ کے لئے نکلے تو یہ کہتے ہوئے نکلے اللہ ہم میں سے جو ہدایت پر ہے اس کی نصرت فرمائیو ، اب بدر کی فتح نے یقین دلا دیا کہ مسلمان حق پر تھے ، کیونکہ باوجود قلت تعداد کے اور بےسروسامانی کے یہ حرت انگیز کامیابی بجز صداقت وتائید ربانی کے کیوں کر مسکن ہے ۔ فرمایا شرارتوں سے اب بھی رک جاؤ تمہیں کثرت تعداد پر مغرور نہ ہونا چاہئے اللہ کی نصرتیں حق وصداقت کے ساتھ ہیں ، کثرت کے ساتھ نہیں ۔