إِذْ يُغَشِّيكُمُ النُّعَاسَ أَمَنَةً مِّنْهُ وَيُنَزِّلُ عَلَيْكُم مِّنَ السَّمَاءِ مَاءً لِّيُطَهِّرَكُم بِهِ وَيُذْهِبَ عَنكُمْ رِجْزَ الشَّيْطَانِ وَلِيَرْبِطَ عَلَىٰ قُلُوبِكُمْ وَيُثَبِّتَ بِهِ الْأَقْدَامَ
اور (وہ وقت یاد کرو) جب اللہ نے اپنی طرف سے تمہارا خوف دور کرنے کے لئے تم پر غنودگی طاری کردی اور آسمان سے تم پر بارش برسا دی تاکہ تمہیں پاک کردے، اور شیطان کی (ڈالی ہوئی) نجاست تم سے دور کردے، اور تمہارے دلوں کو مضبوط کردے اور تمہارے قدم جما دے
(ف ٢) عین میدان جنگ میں نیند یہ اللہ کی خاص نعمت تھی ، اس سے مسلمان تازہ دم ہوگئے نیز کفار کے لئے یہ امر نہایت مرعوب کن ہے کہ مسلمان مصاف جنگ میں بےخطر ہو کر سوجاتے ہیں ۔ یہ درحقیقت مسلمانوں کی طمانیت قلب کا بہترین نمونہ ہے ۔ پانی کا برس جانا بھی خاص عنایت تھی طبیتیں شگفتہ ہوگئیں ، ضروریات کو پورا کرلیا گیا ، اور دل میں کسی طرح کا میل باقی نہ رہا ۔