سورة الانفال - آیت 1

يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَنفَالِ ۖ قُلِ الْأَنفَالُ لِلَّهِ وَالرَّسُولِ ۖ فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَصْلِحُوا ذَاتَ بَيْنِكُمْ ۖ وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

لوگ آپ سے انفال [١] (اموال زائدہ) کے متعلق [٢] پوچھتے ہیں۔ آپ ان سے کہئے کہ یہ اموال زائدہ اللہ اور اس کے رسول [٣] کے لئے ہیں۔ پس تم لوگ اللہ سے ڈرتے رہو اور اپنے باہمی تعلقات [٤] درست رکھو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو، اگر تم مومن ہو

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف2) مدنی ہے بدر میں غنائم کے سلسلہ میں تنازع پیدا ہو تو یہ نازل ہوئی ، اس میں حصص کی تفصیل ہے ، نوجوان یہ کہتے تھے کہ ہم غنیمت کے زیادہ حقدار ہیں شیوخ کو یہ فضیلت تسلیم نہ تھی اللہ تعالیٰ نے اس عقدہ میں فرمایا اصل میں یہ اللہ اور اللہ کے رسول کے قبضہ وملک میں ہے ، وہ جیسا چاہیں ، تقسیم کردیں تمہیں اعتراض نہیں کرنا چاہئے ۔ حضور (ﷺ) نے خمس نکال لینے کے بعد نوجوانوں اور بوڑھوں میں مال برابر تقسیم کردیا ۔ حل لغات : أَنْفَالِ: جمع نفل ، بمعنی مال غنیمت ۔