سورة الاعراف - آیت 200

وَإِمَّا يَنزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطَانِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ ۚ إِنَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اور اگر کبھی شیطان آپ کو اکسائے [١٩٨] تو اللہ سے پناہ مانگئے۔ وہ سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

کشاکش نفس اور پیغمبر : (ف1) نزع سے مراد وسوسہ اندازی ہے یعنی جب آپ کے دل میں ان لوگوں کی کجروی اور مخالفت کی وجہ سے شیطان غم وغصہ کی آگ بھڑکانا چاہے ، تو آپ اللہ کی پناہ میں آجائیں وہ آپ کی دعاؤں کو سنتا اور آپ کے حالات کو جانتا ہے ۔ عصمت انبیاء کا مفہوم یہ نہیں کہ انبیاء کے دل میں خیالات کی کشاکش نہیں ہوتی یا نفس بشری بیکار ہوجاتا ہے ۔ عصمت کا مفہوم یہ ہے کہ انبیاء باوجود زبردست کشاکش نفسی کے پیغمبرانہ وظائف سے محروم نہیں ہوتے ، اور وہ ہر ترغیب وتحریص کو پوری قوت سے رد کردیتے ہیں جس میں برائی کو ذرا بھی دخل ہو ، ان کے دل میں بتقاضائے بشری وسوسہ اندازی ہوتی ہے ، مگر وہ باطنی قوت سے اس کا مقابلہ کرتے ہیں ، اور شکست دیتے ہیں اور پیغمبرانہ ملکہ عفت انہیں ہر مقام پر محفوظ رکھتا ہے ۔ حل لغات : نَزْغٌ: وہ خیال جو دماغ میں گھومے اور مستلوی ہونے کوشش کرے ۔