سورة الاعراف - آیت 199
خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
(اے نبی!) درگزر کرنے کا رویہ اختیار کیجئے، معروف کاموں کا حکم دیجئے۔ اور جاہلوں [١٩٧] سے کنارہ کیجئے
تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
(ف ٢) مقصد یہ ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان مشرکین کے طعن وتشنیع سے درگزر فرمائیں ، ان کی زیادتیوں پر توجہ نہ دیں اور اپنا کام وقار ومتانت سے انجام دیتے رہیں ‘ یہ جہالت ونادانی کی وجہ سے مجبور ہیں ۔ درحقیقت یہ حکم حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سیرت مرحمانہ کا ایک تابناک صفحہ ہے ، آپ نے ہمیشہ عفو وکرم سے کام لیا ہے ، اور کبھی کسی شخص سے ذاتی انتقام نہیں لیا ۔ حل لغات : العرف : یعنی معروف ۔