مَّا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَلَا الْمُشْرِكِينَ أَن يُنَزَّلَ عَلَيْكُم مِّنْ خَيْرٍ مِّن رَّبِّكُمْ ۗ وَاللَّهُ يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِ مَن يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ
جو لوگ کافر ہیں خواہ وہ اہل کتاب سے ہوں یا مشرکین سے، ان میں سے کوئی بھی یہ نہیں چاہتا کہ تم پر تمہارے پروردگار کی طرف سے کوئی بھلائی [١٢٤] نازل ہو۔ اور اللہ تو جسے چاہتا ہے اپنی رحمت سے خاص کرلیتا ہے اور وہ بڑا ہی فضل کرنے والا ہے
(ف ٢) ان آیات میں کفار واہل کتاب کی ذہنیت بتائی ہے کہ وہ کسی طرح بھی مسلمانوں کو اچھی حالت میں نہیں دیکھ سکتے ، کفر و ایمان کی یہ آویزش آج بھی موجود ہے ، مسلمان کی ہر بات کفر کے سینہ تنگ میں کھٹکتی ہے ، غیر مسلم ہرگز برداشت نہیں کرسکتے کہ مسلمانوں پر رحمت باری کا نزول ہو اور برکات الہیہ کا مہبط بن جائیں لیکن خدا صاحب فضل عنایات ہے ، اس کی مہربانیاں احاطہ شمار سے باہر ہیں ۔ وہ جسے چاہے جب چاہے نواز دے ۔ پچھلی کتابوں کا نعم البدل : جیسے عالم انسانیت میں ترقی ہوتی گئی ، صحائف آسمانی بدلتے رہے بلکہ یوں کہئے کہ کتب الہیہ نے آہستہ آہستہ کائنات انسانی میں رفعت وتقدم پیدا کیا اور ہر صحیفہ آسمانی میں حالات وفضا کا خیال رکھا گیا تاکہ کوئی چیز بھی ان لوگوں کے لئے غیر مانوس نہ ہو ۔ جب سلسلہ ارتقاء دین کی آخری کڑی قرآن مجید نازل ہوا تو ضرور تھا کہ پہلی تعلیمات یا تو فراموش ہو چکتیں یا پھر فضا وحالات کے ناموافق ہونے کی وجہ سے منسوخ ، کیونکہ ارتقاء وتقدم کا فطری قانون یہی چاہتا ہے ، مگر اہل کتاب نے اس پر اعتراض کیا کہ یہ کیا بات ہے ، قرآن حکیم کے نزول کے بعد توراۃ وانجیل منسوخ ہوجائے ؟ اللہ تعالیٰ نے جواب دیا ، تم یہ نہ دیکھو کہ توریت کے بعض احکام کو بدل دیا گیا ہے یا انجیل کی بعض تعلیمات میں اصلاح کی گئی ہے ، تم یہ دیکھو کہ جو چیز تمہیں دی گئی ہے ‘ وہ کسی طرح بھی توریت وانجیل سے رتبہ وشرف میں کم ہے ؟ یا پھر یہ بتایا کہ جب مادہ کے ذرہ ذرہ پر خدا کی حکومت ہے اور تم ساری کائنات میں وقت وحالات کے موافق تبدیلی وتغیر روز دیکھتے ہو تو پھر اخلاق وشریعت کے قانون میں کیوں تبدیلی نہیں ہو سکتی ؟ قرآن حکیم ان تمام کتابوں کا جو اس سے پہلے نازل کی گئیں بہترین بدل ہے اور بہترین مجموعہ ، ارتقاء وتدریج کی یہ آخری کڑی ہے جس کے بعد کوئی کتاب نہ اترے گی اور نہ کوئی نبی ہی پیدا ہوگا ۔ حل لغات : ننسخ : مادہ نسخ ۔ بدلنا ، ازالۃ شی بشیء یتلقیہ (مفردات) ننسھا ۔ تاخیر میں ڈالتے ہیں مادہ انساء بمعنی تاخیر وتمہیل :