مَّا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَلَا الْمُشْرِكِينَ أَن يُنَزَّلَ عَلَيْكُم مِّنْ خَيْرٍ مِّن رَّبِّكُمْ ۗ وَاللَّهُ يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِ مَن يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ
جو لوگ کافر ہیں خواہ وہ اہل کتاب سے ہوں یا مشرکین سے، ان میں سے کوئی بھی یہ نہیں چاہتا کہ تم پر تمہارے پروردگار کی طرف سے کوئی بھلائی [١٢٤] نازل ہو۔ اور اللہ تو جسے چاہتا ہے اپنی رحمت سے خاص کرلیتا ہے اور وہ بڑا ہی فضل کرنے والا ہے
(ف2) ان آیات میں کفار واہل کتاب کی ذہنیت بتائی ہے کہ وہ کسی طرح بھی مسلمانوں کو اچھی حالت میں نہیں دیکھ سکتے ، کفر و ایمان کی یہ آویزش آج بھی موجود ہے ، مسلمان کی ہر بات کفر کے سینہ تنگ میں کھٹکتی ہے ، غیر مسلم ہرگز برداشت نہیں کرسکتے کہ مسلمانوں پر رحمت باری کا نزول ہو اور برکات الہیہ کا مہبط بن جائیں لیکن خدا صاحب فضل عنایات ہے ، اس کی مہربانیاں احاطہ شمار سے باہر ہیں ۔ وہ جسے چاہے جب چاہے نواز دے ۔