قَالَ أَغَيْرَ اللَّهِ أَبْغِيكُمْ إِلَٰهًا وَهُوَ فَضَّلَكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ
(پھر) کہا : ’’کیا میں اللہ کے علاوہ تمہارے لیے کوئی اور الٰہ تلاش کروں حالانکہ اس نے تمہیں تمام اہل عالم پر فضیلت بخشی ہے‘‘
(ف ٢) ان آیات میں موسیٰ (علیہ السلام) نے بنی اسرائیل کی جس کود داری کو بیدار کیا ہے ، اور کہا ہے تم وہ ہو جنہیں اللہ نے خاص مقصد کے لئے قوموں میں سے چن لیا ہے ، اس لئے تم شرک اور بت پرستی کی ذلت کو کیوں برداشت کرو ، اس نے بعد انہیں مصائب کی طرف متوجہ کیا ، اور بتایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کس شفقت اور مہربانی سے تمہیں فرعون کے دست تظلم سے نجات بخشی ہے ، کیا یہ احسان اس بات کا متقاضی نہیں کہ اس کے اظہار تشکر میں توحید کو قبول کرلیں اور سب دیوتاؤں سے منہ موڑ لیں ۔ حل لغات : متبر : ھالک ، فنا ہونے والا تبار سے مشتق ہے ۔ نسآء : کا اولین اطلاق عورت پر ہوتا ہے ، یہاں بنات کے معنوں میں مستعمل ہے ۔