سورة البقرة - آیت 98

مَن كَانَ عَدُوًّا لِّلَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَرُسُلِهِ وَجِبْرِيلَ وَمِيكَالَ فَإِنَّ اللَّهَ عَدُوٌّ لِّلْكَافِرِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جو شخص اللہ کا، اس کے فرشتوں کا، اس کے رسولوں کا، جبریل کا اور میکائیل کا دشمن ہو تو بلاشبہ اللہ تعالیٰ خود (ایسے) کافروں کا [١١٦] دشمن ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) جہلا نے یہود جبرائیل (علیہ السلام) کے نام سے بہت پریشان ہوتے تھے ، ان کا خیال تھا کہ یہ فرشتہ ہماری بربادی اور بدبختی کا باعث ہوا ہے اس لئے اب اس کے لائے ہوئے پیغام کو ہم کبھی نہ مانیں گے ، یہ ایک ضد اور جاہلانہ خیال تھا ، ان آیات میں بتایا گیا ہے کہ جبرائیل (علیہ السلام) اپنی طرف سے کچھ نہیں کہتا ، وہ جو کچھ لاتا ہے پیغام خدا کے نظام وحی وتنزیل کا انکار ہے ۔