ثُمَّ بَدَّلْنَا مَكَانَ السَّيِّئَةِ الْحَسَنَةَ حَتَّىٰ عَفَوا وَّقَالُوا قَدْ مَسَّ آبَاءَنَا الضَّرَّاءُ وَالسَّرَّاءُ فَأَخَذْنَاهُم بَغْتَةً وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ
پھر ہم نے ان کی بدحالی کو خوشحالی میں بدل دیا یہاں تک کہ وہ خوب پھلے پھولے اور کہنے لگے'': یہ اچھے اور برے دن تو ہمارے آباء و اجداد پر بھی آتے رہے ہیں'' پھر یکدم ہم نے انہیں پکڑ لیا اور انہیں خبر تک نہ ہوئی
ڈھیل : (ف1) خدا کا عذاب کے متعلق ضابطہ یہ ہے کہ وہ خوب ڈھیل دیتا ہے ، مصیبتیں اور تکلفیں دور ہوجاتی ہیں ، اور عیش وعشرت کے زور چلتے ہیں ، لوگ یہ سمجھتے ہیں ، اب خطرے سے باہر ہوگئے ہیں اللہ تعالیٰ نے ہماری سن لی ہے اسے ہماری گستاخیاں پسند ہیں ، تو اس وقت اچانک انتقام کا ہاتھ نمودار ہوتا ہے ، اور وہ مٹا دیئے جاتے ہیں ۔ حل لغات : السَّيِّئَةِ: تکلیف ، الْحَسَنَةَ :مسرت ، خوشی دونوں لفظ برائی اور نیکی کے لئے بھی استعمال ہوتے ہیں ، یہاں مقصود دکھ اور سکھ ہے ۔