سورة الاعراف - آیت 95
ثُمَّ بَدَّلْنَا مَكَانَ السَّيِّئَةِ الْحَسَنَةَ حَتَّىٰ عَفَوا وَّقَالُوا قَدْ مَسَّ آبَاءَنَا الضَّرَّاءُ وَالسَّرَّاءُ فَأَخَذْنَاهُم بَغْتَةً وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
پھر ہم نے ان کی بدحالی کو خوشحالی میں بدل دیا یہاں تک کہ وہ خوب پھلے پھولے اور کہنے لگے: ’’یہ اچھے اور برے دن تو ہمارے آباء و اجداد پر بھی آتے رہے ہیں‘‘ پھر یکدم ہم نے انہیں پکڑ لیا اور انہیں خبر تک نہ ہوئی
تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
ڈھیل : (ف ١) خدا کا عذاب کے متعلق ضابطہ یہ ہے کہ وہ خوب ڈھیل دیتا ہے ، مصیبتیں اور تکلفیں دور ہوجاتی ہیں ، اور عیش وعشرت کے زور چلتے ہیں ، لوگ یہ سمجھتے ہیں ، اب خطرے سے باہر ہوگئے ہیں اللہ تعالیٰ نے ہماری سن لی ہے اسے ہماری گستاخیاں پسند ہیں ، تو اس وقت اچانک انتقام کا ہاتھ نمودار ہوتا ہے ، اور وہ ہٹا دیئے جاتے ہیں ۔