وَلَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ بَعْدَ إِصْلَاحِهَا وَادْعُوهُ خَوْفًا وَطَمَعًا ۚ إِنَّ رَحْمَتَ اللَّهِ قَرِيبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِينَ
اور زمین میں (حالات کی) درستی کے بعد [٥٩] ان میں بگاڑ پیدا نہ کرو۔ اور اللہ کو خوف اور امید [٦٠] سے پکارو۔ یقینا اللہ کی رحمت نیک کردار لوگوں سے قریب ہے
خوف ورجا کا مقام : (ف1) بعض لوگوں پر خشیت کا غلبہ ہوتا ہے ، وہ اللہ کے جلال وجبروت سے ہر آن لرزاں رہتے ہیں ، اور بعض وہ ہیں ‘ جو حریص اور مترتب ہیں ، وہ اس کی رحمت سے مایوس نہیں ہر لحظہ خدا کے حضور میں مسرور وشاداں رہتے ہیں انہیں اللہ کی رحمت پر کامل بھروسہ ہے ، ایک گروہ وہ ہے جو رجاء وخوف کے بین بین ہے ، یہ بہترین گروہ ہے ، اس آیت میں ان کو ” مُحْسِنِينَ “ قرار دیا گیا ہے ، اور انہیں اللہ کے قرب کی خوشخبری سنائی گئی ہے ۔ خوف کے معنی یہ ہیں کہ اللہ سے یہاں تک ڈرو کہ اپنے تئیں ہر وقت مجرم سمجھو ، اور کبھی اس کے غضب سے نڈر نہ ہو ، دل میں اس کے جلال کا تصور آجائے ، تو کانپ جاؤ ، رجاء کا مقصد یہ ہے کہ اس کی رحمت اور نوازش سے قطعی مایوسی نہ ہو ، اپنے تئیں جنت کا واحد مستحق قرار دو ، ہر وقت قناعت ومسرت میں بسر ہو یعنی نہ خوف تمہیں مایوس کرے، اور نہ رجا تمہیں بےعمل بنائے بلکہ اعمال میں توسط واعتدال رہے ۔