سورة الاعراف - آیت 44

وَنَادَىٰ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ أَصْحَابَ النَّارِ أَن قَدْ وَجَدْنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقًّا فَهَلْ وَجَدتُّم مَّا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا ۖ قَالُوا نَعَمْ ۚ فَأَذَّنَ مُؤَذِّنٌ بَيْنَهُمْ أَن لَّعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور اہل جنت دوزخیوں کو پکار کر پوچھیں گے :’’ہم نے تو ان وعدوں کو سچا پالیا ہے جو ہم سے ہمارے پروردگار نے کیے تھے کیا تم سے تمہارے پروردگار نے جو وعدے کیے تھے تم نے بھی انہیں سچا پایا ؟‘‘ وہ جواب [٤٣۔ الف] دیں گے’’ ہاں! (ہم نے بھی سچا پایا)‘‘ پھر ان کے درمیان ایک پکارنے والا پکارے گا کہ ’’ظالموں پر اللہ کی لعنت ہو

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

سچے وعدے : (ف ٢) اللہ تعالیٰ کے وعدے سچے ہیں اہل جنت اعتراف کریں گے کہ ہمیں جنت میں وہ سب کچھ میسر ہے ، جس کا وعدہ تھا ، اہل جہنم سے پوچھیں گے ، کیا تمہیں بھی موعودہ سزا مل رہی ہے ؟ وہ کہیں گے کیوں نہیں ، ہم بھی سزا بھگت رہے ہیں ، پکارنے والا پکارے گا کہ یہ لوگ اللہ کی رحمت سے دور ہیں ، ان پر اللہ کے عتاب کی نگاہیں پڑ رہی ہیں ۔ حل لغات : مؤذن : سے مراد فرشتہ ہے جو اہل جہنم کا تعارف کرائے گا ۔