وَيْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةٍ
ہر طعنہ زن اور عیب گیری [١] کرنے والے کے لیے ہلاکت ہے
(1۔9) دنیا میں فسادات کی وجہ ایک تو خود غرضی ہے‘ دوسری بڑی وجہ بسا اوقات ادھر کی ادھر لگانے والوں کی ریشہ دوانی ہوتی ہے جو ایک کی دوسرے کے پاس عیب شماری کرتا ہے جس کے حق میں سعدی مرحوم نے کہا ہے ؎ میاں دوکس جنگ چوں آتش است سخن چین بدبخت ہیزم کش است اس لئے اعلان ہے کہ اللہ کے نزدیک ہر عیب جو طعنہ زن کے لئے افسوس ہے اس کے طعنے عموما غریب مسلمانوں کے حق میں ہوتے ہیں کیونکہ مال کا اس کو گھمنڈ ہے یہی وہ شخص ہے جس نے تھوڑا سا مال جمع کیا ہے اور اس کو بڑے فخر سے شمار کرتا رہتا ہے سمجھتا ہے کہ اس مال کی وجہ سے اس کو کوئی تکلیف نہیں آسکتی بلکہ یہ مال اس کو ہمیشہ بخیر وعافیت رکھے گا یہ خیال اس کا ہرگز صحیح نہیں اپنے کئے ہوئے بداعمالی کی وجہ سے بھسم کرنے والی آگ میں ڈالا جائے گا جہاں اس کی ساری شیخی کر کری ہوجائے گی تمہیں کیا معلوم کہ وہ بھسم کرنے والی کیا چیز ہے وہ اللہ کی طرف سے بطور سزا مقرر کی ہوئی تیز آگ ہے جو بدن سے گزر کر دلوں تک جا چڑھے گی اس کے شعلے بہت بلند ہوں گے ایسے تحقیق وہ آگ بڑے بڑے ستونوں کی صورت میں جیسے مسجد الحرام کے دالانوں میں بلند ستون ہیں اور اہل نار بدکاروں سے مخصوص ہوگی۔ اللھم اجرنا من النار