أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ
تمہیں کثرت (کی ہوس) نے غافل کر رکھا [١] ہے
(1۔8) مال عزت رتبہ وجاہت وغیرہ میں تقابل کی عادت انسان کو بہت مضر ہے اس لئے کہ ہم تم کو بتاتے ہیں کہ تم موجودہ لوگوں کو کافر ہو یا مومن کثرت مال وکثرت اولاد کی حرص نے یعنی ایک دوسرے پر بڑھنے کی خواہش نے تم کو اللہ کی یاد اور تعمیل احکام سے غافل کردیا ہے یہاں تک کہ اسی مقابلہ میں تم ! نے قبریں بھی دیکھیں یا خود مر کر قبروں میں داخل ہوگئے ہرگز ایسا نہ کرنا چاہیے باز نہ آئو گے تو تم اس کا انجام جان لو گے ہم پھر کہتے ہیں کہ ہرگز ایسا نہ کرنا چاہیے تم جان لو گے ہرگز ہرگز ایسا نہ چاہے۔ ف اگر تم یقینی طور پر جانتے تو ایسی غفلت نہ کرتے لیکن تمہاری غفلت سے اخروی جزاو سزا ٹلے گی نہیں بلکہ ضرور تم اپنے بداعمال کی سزا میں جہنم دیکھو گے ہم پھر تمہیں کہتے ہیں کہ ضرور اسے دیکھو گے اسے دیکھنے کے بعد پھر اس روز تم کو نعمتوں پر شکر گذاری سے ضرور سوال ہوگا۔ اللھم لا تسئلنا لوگ کہا کرتے ہیں فلاں نے مکان بنایا میں اس سے اچھا بنائوں فلاں اتنی جائداد کا مالک ہے میں اس سے زیادہ حاصل کروں یہ ہے۔ ” تکاثر“ اور ” تقابل “۔ ١٢ منہ ! بعض قبائل نے اپنی کثرت بتانے کو یہ بھی کہہ دیا تھا کہ ہمارے مردے بھی تمہارے مردوں سے زیادہ ہیں ان کو خطاب ہے۔ حتی زرتم المقابر۔ ١٢ منہ