سورة القارعة - آیت 1

لْقَارِعَةُ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

کھڑکھڑانے والی [١]

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(1۔11) اے عرب کے منکرو قیامت کی جس گھڑی سے تم منکر ہو وہ کھڑ کھڑانے والی گھڑی کیسی کھڑکھڑانے والی ہے تمہیں کیا معلوم وہ کھڑکھڑانے والی کیا چیز ہے اور کب ہوگی وہ اس دن ہوگی جس روز انسان مومن کافر سب کے سب ایک میدان میں پھیلے ہوئے بتنگوں کی طرح ہوں گے یعنی اس کثرت سے ہوں گے جس کثرت سے موسم برسات میں کبھی ٹڈی دل نکلتا ہے اور یہ بڑے بڑے پہاڑ دھنی ہوئی روئی یا اون کی طرح ہوجائیں گے یعنی دھنی ہوئی روئی کی طرح اڑتے ہوئے نظر آئیں گے یہاں تک کہ سب زمین یکساں ہوجائے گی جس میں کوئی اونچائی نیچائی نہ ہوگی قیامت کے دن کا یہ پہلا حصہ ہے اس کے بعد پھر پیدائش ہوگی اور سب میدان حشر میں جمع ہوں گے پھر اس میدان میں جس کے نیک اعمال کمیت اور کیفیت میں بداعمال پر غالب ہوں گے وہی مزے کے عیش میں ہوں گے اور جن کے اعمال وزن اور صلاحیت میں مغلوب ہوں گے یعنی بدعملی زیادہ اور نیکی نہ ہوگی ہوگی تو بہت کم پس ان کا ٹھکانہ ہاویہ ہوگا تجھے کیا معلوم ہاویہ کیا ہے وہ دہکتی ہوئی تیز آگ ہے اس میں وہی داخل ہوں گے اپنی بدعملی کی وجہ سے جو اس کے لائق ہوں گے اللھم اجرنا منھا