سورة البلد - آیت 1

لَا أُقْسِمُ بِهَٰذَا الْبَلَدِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

میں اس شہر (مکہ) کی قسم کھاتا [١] ہوں

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(1۔20) دیکھو جی میں جو کہتا ہوں بالکل سچ جانو مجھے اس تمہارے معزز محترم شہر مکہ کی قسم ہے جب تو اے نبی فتح مکہ یا حجۃ الوداع کے روز اسی شہر میں اترے گا مکہ میں رہنے کی حالت میں فتح مکہ کی پیشگوئی ہے۔ ١٢ منہ اور قسم ہے والد آدم کی اور قسم ہے اس کے مولود کی بے شک ہم نے انسانوں کو تکلیف میں پیدا کیا پیدا ہونے کے وقت تکلیف‘ اس کی زندگی میں تکلیف‘ اس کے تجرد میں تکلیف‘ اس کے تاہل میں تکلیف‘ اس کی عیالداری میں تکلیف‘ سردی میں تکلیف‘ گرمی میں تکلیف‘ غرض ہر طرح سے تکلیفات میں گھرا ہوا ہے کیا انسان اس پر بھی گمان کرتا ہے کہ اس پر کوئی قابو نہ پائے گا بطور فخر کہتا ہے میں نے بہت مال کمایا اور بہت خرچ کیا کیا وہ خیال کرتا ہے کہ اس کو خرچ کرتے یا کوئی عمل کرتے ہوئے کسی نے دیکھا نہیں یہاں تک کہ ہم (اللہ) نے بھی نہیں دیکھا۔ کیا ہم نے اس کی جسمانی ضرورت پوری کرنے کو سب سے پہلے دیکھنے کو اس کے لئے وہ آنکھیں نہیں بنائیں اور بولنے کو زبان اور چبانے کو دانت اور دانتوں پر پردہ رکھنے کو وہ ہونٹ نہیں بنائے اس سے کسی کو انکار نہیں کہ بے شک بنائے اور سنو اس کو نیک وبد کام کے دونوں راستے سمجھا دئیے پھر وہ اپنی گھاٹی سے نہیں گزرا یعنی اس نالائق انسان نے اپنے فرائض ادا نہیں کئے میاں تمہیں کیا معلوم کہ وہ اس کے فرائض کی گھاٹی کیا ہے غور سے سنو وہ یہ ہے توفیق ہو تو غلاموں کی گردن خرید کر غلامی سے آزاد کرنا اور تکلیف کے زمانہ میں ننگے بھوکوں کی دست گیری کرنا قرابتدار یتیموں کو مثلا بھائی بہن کے یتیم بچوں کی پرورش کرنا اور خاک نشین مسکینوں کا کھانا کھلانا ایسا کرنے سے انسان اپنے فرائض کا کچھ حصہ ادا کرتا ہے مگر ابھی اور بہت کچھ باقی وہ یہ ہے کہ اللہ پر خالص ایمان رکھنے والوں اور ایک دوسرے کو صبر کی نصتحک کرنے والوں اور مہربانی کی ہدایت کرنے والوں میں ہونا یعنی جو کوئی فک رقبہ کرے اور غربا کو کھانا کھلائے اس کو ان کاموں کا اجر اسی صورت میں ملے گا جس صورت میں وہ ایماندار ہوگا اس لئے ہم اعلان کرتے ہیں کہ یہی لوگ اپنے حق میں بابرکت ہیں اور جو لوگ ہماری آیتوں سے منکر ہیں وہ آیات قرآنی ہوں یا ارضی اور سمائی ان سے انکار کرتے ہیں وہی لوگ اپنے حق میں منحوس ہیں اپنی نحوست کا پھل اللہ کے ہاں پائیں گے جہنم میں داخل ہوں گے اس حال میں کہ ان پر آگ تہہ بتہہ ہوگی جس میں جلتے رہیں گے۔ اللھم لا تجعلنا منھم