هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ
کیا آپ کو چھا جانے [١] والی (آفت) کی خبر پہنچی؟
(1۔16) اے رسول تجھے بڑی مصیبت والی گھڑی کی بابت خبر پہنچی ہے ؟ جس کا نام قیامت ہے ہم تمہیں بتاتے ہیں اس روز کئی لوگ ذلیل ورسوا ہوں گے دنیا میں دنیاوی کام کرنے والے کرتے کرتے تھکے ہوئے آخرت سے غفلت اختیار کرنے کی وجہ سے بھڑکتی آگ میں داخل ہوں گے اس وقت وہ جانیں گے کہ ہم نے جو غفلت اختیار کی برا کیا اس غفلت اور عدم عملی کی وجہ سے ان کو کھولتے ہوئے چشمے سے پانی پلایا جائے گا وہ پانی ایسا تیز گرم ہوگا کہ پیتے ہی ان کی آنتیں کاٹ دے گا یہ تو پانی ہوگا کھانا ان کا سوائے تلخ تھوہر کے کچھ نہ ہوگا بھلا وہ اس کو کھائیں گے کیا مگر اندر کی سخت خواہش کی وجہ سے کچھ نہ کچھ ان کو نگلنا ہی پڑے گا مگر اس کو کھانے سے کیا ہوگا نہ وہ ان کے بدن کو موٹا کرے گا نہ بھوک سے بچائے گا بلکہ سچ تو یہ ہے کہ وہ ان سے کھایا بھی نہ جائے گا ! ہاں کئی اشخاص اس روز اپنی نیک عملی کی وجہ سے خوشحال پسندیدہ عیش میں ہوں گے اپنی کوشش پر راضی خوشی عالیشان باغات میں ہوں گے جن میں کسی قسم کی فضول بات نہ سنیں گے اس باغ میں چشمے جاری ہوں گے جنتی جہاں چاہیں گے پانی لے جائیں گے اور سنئے ان میں بڑے بلند تخت بچھے ہوں گے جن پر وہ جنتی لوگ بیٹھیں گے اور آپس میں دوستانہ گفتگو کیا کریں گے اور وہاں ایک حوض کو ثر ہوگا۔ جس پر آبخورے چنے ہوں گے اور جنت کے مکانات میں برابر لگے ہوئے تکئے ہوں گے اور بچھے ہوئی مسندیں یہ سب نعمتیں اہل جنت کو ملیں گی مگر ان منکرین کو کیا ملے گا جو اس پر یقین ہی نہیں رکھتے