وَمَا صَاحِبُكُم بِمَجْنُونٍ
اور (اے کفار مکہ) تمہارا رفیق مجنون نہیں ہے
(22۔29) پھر بھی تم اس کی تصدیق نہیں کرتے اور ادہر ادھر کی بدحواس باتیں کہتے ہو اور سوچتے نہیں ہو کہ یہ تمہارا ہم نشین محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجنون تو نہیں جو تمہارے سامنے غلط دعویٰ نبوت کرتا ہے بلکہ یہ تو اس جبرئیل کو بچشم خود بلند اور روشن کنارہ پر دیکھ چکا ہے جب وہ اس کے پاس پہلی مرتبہ آیا اور پیغام رسالت دے گیا پس یہ تمہارا ہم نشین اس جبرئیل کے پیغام سے بولتا ہے اور وہ اس کے بتائے ہوئے غیب پر بخیل نہیں کیسے ہو وہ تو مامور ہے جو اسے بتایا جاتا ہے وہ کہہ دیتا ہے اس کو اس میں کوئی دخل نہیں اس لئے نہ وہ قرآن کسی غیر کا کلام ہے اور نہ وہ شیطان مردود کا قول ہے جیسا کہ تم مشرک لوگ بدگمانی کرتے ہو پھر تم لوگ اسے چھوڑ کر کہاں جاتے ہو یہ قرآن تو دنیا کے سب لوگوں کے لئے نصیحت ہے مگر ہاں اس کے لئے نصیحت ہے جو راہ راست پر سیدھا چلنا چاہے اور حق بات یہ ہے کہ تم انسان چاہ کر کامیابی نہیں کرسکتے مگر جس وقت اللہ ہی اس کام کو چاہے کیا تم نے کسی عارف کا قول نہیں سنا۔ ؎ داد حق را قابلیت شرط نے بلکہ شرط قابلیت داد اوست پس تم یہ دعا میں پڑھا کرو اھدنا الصراط المستقیم۔