إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ
کہ یہ (قرآن) ایک معزز رسول (فرشتے) کا قول [١٧] ہے
(19۔21) بے شک یہ قرآن معزز رسول جبرئیل فرشتہ کا پہنچایا ہوا پیغام ہے جو اللہ کی طرف سے وہ حضور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قلب مبارک پر لاتا ہے بڑی قوت اور طاقت والا ہے۔ اللہ مالک الملک کے پاس بڑی عزت والا سب فرشتوں کا رئیس جس کا کہا سب مانتے ہیں اس جگہ وہ معتبر امین بھی ہے جو کسی طرح الٰہی پیغام میں کمی بیشی نہیں کرتا نہ کرسکتا ہے اس شان کا فرشتہ اس قرآن کو حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لایا ہے جو رات دن کا تمہارا ہم نشین ہے ! حضرت مسیح (علیہ السلام) کے بعد نبوت قریباً چھ سو برس بند رہی یہاں تک کہ دنیا میں بالکل ظلمت ضلالت ہوگئی اس کے بعد ضیاء محمدی طلوع ہوئی اس سلسلہ قسم میں ان تینوں باتوں کو ملحوظ رکھا گیا ہے الہٓی ہدائت جو حضرت مسیح سے زمانہ نبوت محمدیہ تک ہے اس کو مخفی ستاروں سے تشبیہہ دی زمانہ ضلالت کو مکمل شب تاریک سے تشبیہہ دے کر زمانہ نبوت محمدیہ کو روز روشن بتا کر جواب قسم میں فرمایا ہے اِنَّہٗ لَقَوْلُ رَسُوْلٍ الآیۃ اللّٰہ اعلم