سورة المرسلات - آیت 25

أَلَمْ نَجْعَلِ الْأَرْضَ كِفَاتًا

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

کیا ہم نے زمین کو سمیٹ کر رکھنے والی نہیں بنا دیا ؟

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(25۔40) کیا ہم (اللہ) نے زمین کو زندہ انسانوں اور مردوں کے لئے جائے رہائش نہیں بنایا یعنی زندہ بھی زمین پر رہتے ہیں اور مر کر بھی زمین میں جاتے ہیں یقینا ہم ہی نے زمین کو ایسا بنایا ہے اور ہم ہی نے اس پر بڑے مضبوط بلند پہاڑ پیدا کئے ہیں اور ہم ہی تم کو بارش کا اور کنوئوں کا میٹھا پانی پلاتے ہیں مگر مکذب لوگ پھر بھی ہماری قدرت کے منکر ہیں اسی لئے اس روز مکذبوں کے لئے افسوس ہوگا اس روز ان کو حکم دیا جائے گا کہ برے کاموں پر جس عذاب کو تم جھٹلاتے تھے آج اسی کی طرف چلو یعنی دھوئیں کے تین شاخوں واے سائے کی طرف چلو جو نہ تو (ٹھنڈا) سایہ ہے اور نہ تپش اور گرمی میں مفید بلکہ سخت عذاب کا ذریعہ ہوگا کیونکہ وہ دوزخ سے نکلتا ہے اس لئے اس میں نہ آرام ملے گا اور نہ ٹھنڈک ہوگی بلکہ وہ جہنم اس دھوئیں کے ذریعے بڑے بڑے مکانوں جیسے بھاری بھاری شرارے پھینکے گی جو رنگت میں گویا زرد اونٹ ہوں گے یعنی دوزخ میں اتنا جوش ہوگا کہ اس کے دھوئیں میں بڑے بڑے چنگاڑے نکلیں گے جیسے ریل کے انجن سے بعض اوقات دھوئیں کے ساتھ چنگاریاں نکلا کرتی ہیں اس روز مکذبین کے لئے افسوس ہوگا اس روز ایک موقع پر ان کے منہ بند ہوجائیں گے ایسے کہ وہ نہ بولیں گے نہ ان کو اجازت ہوگی کہ وہ معذرت کریں بلکہ کہا جائے گا بولو مت اس روز مکذبین کے لئے افسوس ہوگا وہ فیصلہ کا دن ہوگا جس میں ہم تم مشرکین عرب کو اور تم سے پہلے سب لوگوں کو جمع کریں گے اور تمہارے نیک وبد کاموں کی جزا وسزا دیں گے پھر اگر تم کو میرے (اللہ) کے مقابلے میں کوئی چال چلنے کی طاقت ہو تو چلا لینا۔ یعنی بھاگ سکو تو بھاگ جانا گم ہوسکو تو گم ہوجانامر سکو تو مر جانا ہم بتائے دیتے ہیں کہ کچھ نہ کرسکو گے پس یاد رکھو اس روز مکذبین کے لئے افسوس ہوگا کیونکہ انہوں نے اللہ کے احکام کی تکذیب کی ہوگی