أَمَّنْ هَٰذَا الَّذِي هُوَ جُندٌ لَّكُمْ يَنصُرُكُم مِّن دُونِ الرَّحْمَٰنِ ۚ إِنِ الْكَافِرُونَ إِلَّا فِي غُرُورٍ
بھلا وہ کون سا لشکر تمہارے پاس ہے جو رحمن کے مقابلہ میں تمہاری مدد کرے گا ؟ یہ کافر تو محض دھوکہ [٢٢] میں پڑے ہوئے ہیں
(20۔22) لطف یہ ہے کہ آہستہ آہستہ پوچھو تو یہ مشرکین بھی اس بات کے قائل ہیں کہ اللہ واقعی ایسی بلکہ اس سے بھی زیادہ قدرت رکھتا ہے تاہم وہ اس شاہ راہ سے منحرف ہوجاتے ہیں ان سے پوچھ تو سہی کہ کون ایسا شخص ہے جو خدا سے ورے تمہارا حمائتی بن کر تمہاری مدد کرے سچ تو یہ ہے کہ کوئی بھی ایسا نہیں پس یہ منکر لوگ ایسا خیال کرنے میں سراسر دھوکے میں ہیں وہمی باتوں کے پیچھے جا رہے ہیں پتھروں اور اینٹوں کی بنی ہوئی چیزوں کی پوجا کرتے ہیں ان سے پوچھو کہ بھلا بتائو تو سہی کہ اگر اللہ اپنا رزق تم سے بند کرلے اوپر سے بارش نہ کرے یا زمین سے پیدا نہ کرے تو اس کے سوا کون ہے جو تم لوگوں کو رزق دے حقیقت میں کوئی نہیں بلکہ یہ منکر لوگ اس سے انکار کر کے سرکشی اور حق سے نفرت کرنے پر اڑے ہوئے ہیں جبکہ اصلیت یہی ہے جو ذکر ہوئی ہے کہ اللہ کے سوا نہ کسی میں طاقت ہے نہ کوئی تمہارا حاجت روا اور مشکل کشا ہے پس جو لوگ اس حقیقت پر ہیں وہ تو ہدایت یاب ہیں اور جو اس سے ہٹے ہوئے ہیں وہ گمراہ ہیں ان مشرکوں سے پوچھو کیا وہ شخص جو اپنے منہ کے بل اوندھا چلتا ہے وہ زیادہ ہدایت یاب اور قدرتی طریق پر چلنے والا ہے یا وہ جو سیدھا سروقد سیدھی راہ پر چل رہا ہے اس میں کیا شک ہے کہ دوسرا شخص ہی ہدایت یاب اور سیدھی راہ پر ہے بس وہی ایماندار ہے کیونکہ وہ ہر اس چیز کو مانتا ہے جو اللہ کی قدرت کا اظہار کرتی ہے سب سے پہلے اس کا اس بات پر یقین ہے کہ ہم انسانوں کو اللہ نے پیدا کیا ہے