سورة الملك - آیت 13
وَأَسِرُّوا قَوْلَكُمْ أَوِ اجْهَرُوا بِهِ ۖ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور تم خواہ چپکے سے بات کرو یا اونچی آواز سے' وہ تو دلوں کے راز تک جانتا ہے۔
تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری
(13۔14) یہ مت سمجھو کہ اللہ کو نیک وبد بتانے کی ضرورت ہے اور وہ کسی مخبر کے ذریعہ سے وہ اطلاع پاتا ہے نہیں ہرگز نہیں بلکہ اللہ کا علم اتنا وسیع ہے کہ تم اپنی بات آہستہ کہو یا پکار کر کہو اللہ کو سب معلوم ہے کیونکہ وہ سینوں کے راز بھی جانتا ہے سنو ! جو سب چیزوں کو پیدا کرنے والا ہے وہ سب کچھ جانتا ہے اس کی خالقیت کی صفت اس کے علم کی متقاضی ہے یعنی خالق کل علیم کل ہونا ضروری ہے اور وہ بڑا باریک بین ساری مخلوق کے حال سے باخبر ہے